Salman Ahmad

Add To collaction

Salman ahmad naziri

فرست۔۔۔۔۔کبھی فرسٹ سے بیٹھو تو ماضی آئنے کی طرح سامنے آجاتا ہے ۔۔۔

وہ گزرا ہوا وقت جو اب کبھی لوٹ کر نہیں آئیگا ۔۔۔
وہ آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے ۔۔۔

بچپن کو کتنے بھی موجِ مستی کے ساتھ جیلوں لیکن جب بڑے ہوکر بچپن کے بارے میں سوچتے ہے تو ایسا لگتا ہے ۔۔۔کاش تھوڑا سا اور جی لیا ہوتا 

جوانی میں بچپن کے دوستوں سے ملاقات ہو جائے تو ضروری سے ضروری کام بھی چھوٹ جاتا ہے ۔۔ 
بس سب دوست ایک دوسرے کے قصے سنانے بیٹھ جاتے ہے ۔۔۔اور گھنٹوں تک فرصت س۔

مذاہب میں حسن شریعت نہیں ہے

مذاہب میں حسن شریعت نہیں ہے

کسی کے بھی دل میں مروت نہیں ہے

ترے ناز خاموش رہ کر اٹھا لیں

وہ پہلی سی اپنی بھی حالت نہیں ہے

لگایا گلے موت کو در نہ چھوڑا

خطا یہ نہیں ہے یہ غفلت نہیں ہے

بھلا کیسے توڑوں میں رشتہ بتوں سے

ملے گا خدا ایسی قسمت نہیں ہے

ستم گر ہے وہ اور وہ بے وفا ہے

یہ کہہ دوں اسے مجھ میں جرأت نہیں ہے

وہی چھوڑ جانے کا ہیں نام لیتے

کہ جن کے لئے دہر جنت نہیں ہے

ہو دل میں ترے زعم پیدا کہ جس سے

ابھی میں نے مانی وہ منت نہیں ہے

نہیں اس کی عادت یقیں لائے مجھ پر

قسم کھانا میری بھی فطرت نہیں ہے

رفیقؔ اٹھ گئی ہے جہاں سے محبت

کسی کے بھی دل میں محبت نہیں ہے

مأخذ :

You have  remaining out of  free poetry pages per month. Log In or Register to become Rekhta Family member to access the full website.

   6
3 Comments

Raushan

16-Oct-2021 12:50 PM

Nice

Reply

Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI

16-Oct-2021 09:29 AM

Nice

Reply

Fiza Tanvi

16-Oct-2021 09:08 AM

Bahut khoob

Reply